مولانا کلب صادق کی ذات اپنے آپ میں ایک ملت کا وجود تھا:مولانا تہذیب الحسن

جو بادہ کش تھے پرانے وہ اٹھتے جاتے ہیں
کہیں سے آبِ بقائے دوام لے ساقی

رانچی: موت ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کسی کو بھی انکار نہیں۔ کسی بھی چیز میں پائداری نہیں ہے۔ ہر وہ شئے جو وجود رکھتی ہے ” ڈاکٹر کلب صادق کی ذات اپنے آپ میں ایک ملت کا وجود رکھتی تھی۔ وہ شخص نھی بلکہ شخصیت تھے۔ مولانا کے انتقال پر ملال کی خبر سے صرف شیعہ نہیں بلکہ انسانیت سو گوار ھے۔ مذکورہ باتیں سو گوار حضرت مولانا حاجی سید تھذیب الحسن رضوی امام جمعہ رانچی جھار کھنڈ نے کہی۔ مولانا نے کہا کہ
وحدت کا علمبر دار اب نھی رھا۔ كل من عليها فان ” کے مطابق ایک روز ضرور فنا ہو جائے گی۔ لیکن کچھ شخصیات ایسی ہیں جن کو موت نے حیات جاوداں عطا کی۔ انھیں میں ایک عظیم نام کلب صادق صاحب کا تھا۔وہ مرکر بھی ہم سب کے بیچ موجود ہیں۔
*ان ہی شخصیات میں سے ایک شخصیت ، ممتاز عالم دین امت وحدہ کا علمبر دار عالیجناب مولانا سید کلب صادق صاحب قبلہ (دامت برکاته ) ہیں جو طولانی علالت کے بعد اس دنیا کو الوداع کھ گئے۔
آپ کی موت کی افواہیں سوشل میڈیا پر اکثر دیکھنے کو ملی۔ شوشل میڈیا کی خبروں پر یقین نھی ھو رھا تھا۔مگر جب انکے فرزند مولانا کلب سبطین نوری نے یہ خبر دی کہ حکیم امت نہ رھا قوم یتیم ھو گئی۔ یہ خبر سنکر دل پاش پاش ھو گیا۔
*لیکن آج کی رات عالم فانی کی وہ حسرت ناک رات ہے جس نے بر صغیر کے افق سے رنگینی چھین لی۔ کچھ دیر پہلے آپ کی موت نے بیکس کی فغاں کی طرح جگر کو تارتار کردیا عجب قیامت کا حادثہ ہے بر صغیر کی رونق چلی گئی آپ کے سانحئہ ارتحال اور الم ناک خبر نے دل و دماغ پر بجلی گرا دی*
آہ ملت اسلامیہ کی تمناؤں کے مرکز ، سماجی خدمت گزار ، قوم کی کشتی کے ناخدا ہمارے درمیان نہیں رہے۔ بیداری قوم و ملت کےلئے آپ نے بانگیں دیں تعلیم کو فروغ دینا آپ کا شعار تھا تسخیر قلوب جس کی ذاکری کا جزو لاینفک تھی
بہت کم شخصیتیں ایسی گزری ہیں جو اپنی حیات اور بعد مرگ شہرت و ناموری کی معراج پر پہنچی ہوں ان میں سے ایک ایسی ہی نابغئہ روزگار شخصیت مولانا کلب صادق صاحب کی ہے جن کی شہرت کا آفتاب ہمہ وقت اوج ثریا پر مقیم رہا
صادق کے متعلق یہ قول و شعر

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
سو فیصد صادق آتا ہے
آپ کی پوری زندگی دین و ملت کی خدمت میں گزری
آپ کی زندگی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ آپ منادی اتحاد تھے لیکن مذہب اور مذہبی وقار و مفاد پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا
اس فانی دنیا سے آپ رحلت فرماگئے لیکن آپ کے زریں ، تابندہ اور درخشاں کارنامے مرور ایام کے ساتھ اور روشن ہوتے چلے جائیں گے کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ ” اَخُوالعِلم حَى خَالِد بَعدَ مَوتِه ” اہل علم تو مرکر بھی دائمی اور ابدی زندگی پاتے ہیں
خدا بحق محمد و آل محمد آپ کو جوار معصومین ( صلوات الله عليهم ) میں جگہ عنایت فرمائے اور آپ کی شریک حیات ، اولاد ، احباب ، رشتے داروں اور علماء و مومنین کوصبر جمیل و جزیل نصیب فرمائے۔