مولانا ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی صاحب جنرل سکریٹری مرکزی مجلس علماء و خطیب مسجد اقراء رانچی نے ڈاکٹر اقبال نیر قاسمی صاحب کے مکان بالو ماتھ پہنچ کر تعزیت کی اور ان کے تمام اہل خانہ کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ مولانا ڈاکٹر اقبال نیر صاحب نے پورے جھارکھنڈ بہار اور بنگال میں قومی ملی خدمات کی بنیاد پر اپنی ایک الگ ہی پہچان بنائی تھی وہ سب سے زیادہ اپنی حق گوئی اور بیباکی کے لئے جانے جاتے تھے, حق بولنے میں وہ کسی کی رعایت نہیں کرتے تھے, ڈاکٹر اقبال نیر صاحب قاسمی رحمۃ اللہ علیہ کے اندر کئی خوبیاں تھیں جو انہیں دوسروں سے ممتاز کرتی تھیں, ایک بہت اہم خوبی ان کے اندر میں نے بذات خود یہ دیکھا جس کا اعتراف اوروں کو بھی ہوگا اور وہ یہ کہ وہ کسی بھی بڑی سے بڑی شخصیت سے مرعوب نہیں ہوتے تھے ,عزت و احترام تو وہ اپنے اچھے اخلاق کی بناء پر سب کی کرتے تھے لیکن کسی کی شخصت سے مرعوبیت کی بناء پر وہ حق گوئی سے پیچھے نہیں ہٹتے تھے, دوسری اہم بات یہ کہ جھارکھنڈ الگ ریاست کی تشکیل سے پہلے اور بعد میں بھی امارت شرعیہ بہار بنگال جھارھنڈ اڑیسہ کی مجلس شوری میں ڈاکٹر اقبال نیر صاحب قاسمی رحمۃ اللہ علیہ ہمیشہ جھارکھنڈ کے مسلمانوں کے مسائل بہت مضبوطی سے اٹھاتے رہے اور ہمیشہ جھارکھنڈ کے مسلمانوں کے مسائل اور ان کے حل کے لئے لڑتے رہے, اصلاح معاشرہ اور سیرت النبی کے عنوان سے منعقد جلسوں میں ساری زندگی اصلاحی پیغام قرآن و سنت کی روشنی میں پہنچاتے رہے, ان کی کئی دینی کتابیں امت کے نام ایک پیغام کا سلسلہ ان کی وفات کے بعد بھی جاری ہے ,مولانا ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی نے کہا کہ ڈاکٹر اقبال نیر قاسمی صاحب کی وفات جھارکھنڈ کے مسلمانوں کا بہت بڑا خسارہ ہے ,اخیر میں مولانا ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی صاحب نے ڈاکٹر اقبال نیر صاحب کے اہل خانہ کو تسلی دیتے ہوئے ان کی مغفرت اور بلندئ درجات کے لئے دعا کرائی ,ڈاکٹر اقبال نیر صاحب کے تمام بھائیوں نم آنکھوں سے ان کی یاد تازہ کرتے رہے اور ان کی جدائی پر آنسو بہاتے رہے, تعزیت کرنے والوں میں مولانا ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی صاحب کے ساتھ حافظ و قاری خورشید صاحب اور حافظ مصطفیٰ صاحب بھی موجود تھے, تعزیتی ملاقات کے بعد مولانا ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی صاحب گھوٹام تقریری پروگرام میں شرکت کے لئے چلے گئے,
یہ جانکاری ڈاکٹر اقبال نیر صاحب قاسمی کے بھائی محمد جاوید بے دی,