کے لیے ناقابل تلافی نقصان/مفتی محمدشہاب الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء جھارکھنڈ
ہزاریباغ 22مارچ
تواضع وانکساری کا پیکر،جرأت وبے باکی کی مثال، علمی وعملی دنیاکے شہسوار اور ملت اسلامیہ بالخصوص جھارکھنڈ کے مسلمانوں کے لیے دلِ دردمندرکھنے والے جناب ڈاکٹر نیر اقبال کی رحلت نے نہ صرف ان کے پسماندگان کوغمزدہ کیابلکہ ان کے محبین،متوسلین اور علماء کو بھی حددرجہ رنجیدہ کردیا،ڈاکٹر صاحب مرحوم اپنے اعتدال قلب،خاکساری،ہمہ جہت خدمات، خدمت خلق اور علمی،دعوتی اور تصنیفی واشاعتی کاموں کے لیے معروف تھے اور بے باکی وجرأت ان کا نمایاں وصف تھا،فراغت کے بعد جہاں انھوں نے مطب کے ذریعہ خدمت خلق کا وسیع پیمانے پر کام کیا،ملک کے مختلف ملی اور تحریکی اداروں سے وابستہ رہ کر ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے رھے،ڈاکٹر صاحب کے دوراہتمام میں مدرسہ خیرالعلوم بالوماتھ نے اپنی تعلیمی،تربیتی اورتعمیراتی ترقی کی۔ھر ایک کے کام آنا گویاان کی شب وروز کا وظیفہ تھا۔ان خیالات کا اظہار جناب مفتی محمدشہاب الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء جھارکھنڈ نے اپنے ایک بیان میں کیا۔
مفتی صاحب نے کہاکہ ڈاکٹر صاحب علم وعمل،دیرینہ خدمات، عمرہر اعتبارسے مجھ سے بڑے تھے،لیکن کبھی اپنے عمل سے محسوس نہیں ھونے دیتے تھے، ان کے ہر عمل سے مجھے حوصلہ ملتارہتاتھا،وہ مجھ سے محبت کرتے تھے،20سال پہلے مولانا حسین احمدمدنی ایجوکیشنل ٹرسٹ کے واسطے سے جھارکھنڈکے مختلف علاقوں میں دورے کے درمیان ڈاکٹر صاحب سے ملاقات ہوتی تواپنے حوصلہ بخش کلمات سے میری حوصلہ افزائی فرماتے اور خوردنوازی اور شفقت کا یہ عالم تھاکہ میں شرمندہ ہوجاتا۔
اصلاح ودعوت ڈاکٹر صاحب کا نمایاں کام رہااس سلسلہ میں علماء کومتوجہ فرماتے رہتے،اس سلسلہ کی ایک مجلس مذاکرہ معہدالقرآن الکریم مدنی مسجد نوادہ میں منعقد کی جس کی قیادت ڈاکٹر صاحب نے فرمائی،علماء کی اصلاح وتزکیہ کے لیے ان کی عملی جدوجہد قابل رشک ہواکرتی تھی اور انتہائی لطیف، علمی اور روحانی بیان سے علماء کی مجلس کو گہربارکردیتے۔
مفتی محمدشہاب الدین قاسمی نے کہاکہ 2009ء میں سرزمین دھنباد میں جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کے زیر اہتمام تاریخی قومی یکجہتی کانفرنس منعقد ہوئی جس کی صدارت جانشین شیخ الاسلام حضرت مولاناسید ارشدمدنی نے فرمائی تھی،اس موقع پر جھارکھنڈ کے مسلمانوں کودرپیش مسائل کو کانفرنس میں واشگاف کرنے کے لیے ڈاکٹر صاحب کو دعوت دی اور انھوں نے حضرت مولانا سیدارشدمدنی اور ملک کے دیگرنامورعلماء اور دانشوران قوم وملت کی موجودگی میں پوری بصیرت اورجرأت کے ساتھ معلوماتی خطاب فرمایااوراسٹیج پر تشریف فرمااکابرعلماء کرام سے خوب دادتحسین حاصل کیا۔بلاشبہ ڈاکٹر صاحب جھارکھنڈ کے مسلمانوں بالخصوص علماء کے لیے،ملی اداروں کے لیے قیمتی سرمایہ تھے،ان کی فکر ونظرسے مسلم مسائل کو حل کرنے کی جہت ملتی تھی، وہ ایک روشنی تھے اورعزم وحوصلہ کا مستحکم پہاڑ۔ان کی رحلت سے نہ صرف علمی دنیا سوگوار ہے بلکہ مدتوں مسلمانان جھارکھنڈ ان کی کمی کو محسوس کرتے رہیں گے۔ مدتوں رویاکریں گے جام وپیمانہ تجھے۔
جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء جھارکھنڈ نے ارباب مدارس،علماء کرام، ائمہئ مساجد،ضلعی جمعیۃ اور مختلف تنظیموں کے ذمہ داران اور عام مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ ڈاکٹر صاحب کے لیے ایصال ثواب کریں،اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب مرحوم کو غریق رحمت فرمائے، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطافرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل کی دولت سے سرفراز فرمائے۔