جھارکھنڈ کی فعال متحرک وعلمی شخصیت حضرت مولانا
ڈاکٹر اقبال نیر قاسمی ہم سب کو داغ یتیمی دیکر مالک حقیقی سے جا ملے
انا لللہ وانا اليه راجعون
لمبا قد توانا جسم مسکراتا ہوا چہرہ گفتگو میں شیرینی سی لذت یہ حلیہ ھے اس عظیم شخصیت کا ھے جس نے اپنی ملی خدمات دینی فکر قائدانہ کردار سے ایک عالم کو متاثر کیا ۔
وہ ہستی جو بیک وقت کئی خوبیوں کا مجموعہ تھے جو اپنی ذات میں فرد، نہیں انجمن تھے جسے علم وعمل کی دنیا میں مفسر قرآن حضرت مولانا ڈاکٹر اقبال نیر( جنھیں اب رحمت اللہ علیہ لکھتے ہوۓ آنکھیں برس رہی ہیں )جانا پہچانا جاتا تھا
ڈاکٹر اقبال صاحب بالوماتھ ضلع لاتیہار کے مقامی باشندہ تھے پانچ دہائیوں تک قوم ملت بے لوث خدمت کرتے رہے آپ کارناموں کی ایک لمبی فہرست ھے جسے اس مختصر مضمون میں بیان کرنا ناممکن ھے
ادھر کئ سالوں سے بیمار تھے فالج کا حملہ ہوا صاحب فراش ہوگیے تھے 10/مارچ کو، میں زیارت کے لیے حاضر ہوا کافی دیر تک ملک ملت کے حالات دریافت کرتے رہے اور بعض خبروں پر تبصرہ بھی کرتے میں رخصت کی اجازت طلب کیا تو فرمانے لگے تم ایک دو دن میں آیا، کرو تمہارے آنے سے میری طبیعت بہلتی ھے کیا خبر تھی ملاقات آخری ملاقات ھے اور میں میں اپنے مخدوم کی ملاقات سے ہمیشہ کے محروم ہو جاؤں گا
۱۲/مارچ شام میں پھر سے فالج کا اٹیک ہوا آناً فاناً رانچی میں ایڈیٹر کرایا گیا ڈاکٹر نے بتایا کے برین ہمریج ھے ری کور ہو جائیں گے
مگر وقت موعود آپہنچا ۱۷مارچ رات ۲بجے علم عمل کا یہ روشن سورج ہمیشہ کیلیے اپنے چاہنے والےمحبین متوسلین اولاد واحفاد کو غمگین کر غروب ہوگیا انا للہ وانا الیہ راجعون
اللہ بال بال مغفرت فرماۓ حضرت کے درجات کو بلند فرماۓ ہم تمام کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائے
تم کیا گیے کہ روٹھ گیے دن بہار کے
خادم خاص حضرت والا
مولانا عبدالواجد رحمانی چترویدی
خطیب جامع مسجد بالوماتھ لاتیہار جھارکھنڈ