ڈاکٹر اقبال نیر قاسمی کی رحلت میرا ذاتی خسارہ بھی ہے:مفتی نذر توحید

ہمدم دیرینہ مولانا ڈاکٹر اقبال نیر قاسمی کا سانحۂ وفات ملی

حضرت مولانا ڈاکٹر اقبال نیر بالوماتھ
شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی نذر توحید

و سماجی خسارہ ہی نہیں،بلکہ میرے لیے ذاتی طور پر ایک غم گسار،ہم درد اور بے لوث محبت کرنے والی مخلص شخصیت کا رخت سفر باندھ لینے کا بڑا نقصان بھی ہے۔آنکھیں رو رہی ہیں،دل گہرے صدمے کے حصار میں ہے،مگر ایک بے بس انسان کی بساط میں احکم الحاکمین کے فیصلے پر راضی برضا رہنے کے سوا چارہ ہی کیا ہے۔مذکورہ رنج و کرب اظہار جامعہ رشید العلوم چترا کے مہتمم و شیخ الحدیث مفی نذر توحید المظاہری نے کیا۔
آپ نے تعلقات کے حوالے سے بتایا کہ رشیدالعلوم اور مظاہر علوم کے زمانۂ طالبعلمی سے ہی ڈاکٹر صاحب کے ساتھ شناسائی تھی،تاہم میدان عمل میں قدم رکھنے کے بعد ان سے روابط مزید استوار ہوئے،تعلقات کے اس دورانیے میں انہیں ہمیشہ مخلص،بے غرض اور صاف دل پایا۔ان کی معیت میں خوب اسفار کیے اور ہمیشہ ان کے جذبۂ ایثار و خیرخواہی نے ہمارے دلوں اپنے نقوش ثبت کیے۔کئی مواقع پر انہوں نے کبھی اپنا کاندھا پیش کرکے میرے دکھوں کا بار ہلکا کیا،تو کئی بار اپنی فہم و فراست سے معاملات کے بگڑے ہوئے تیور کو سنبھال کر ٹھیک کیا۔
ملی خدمات کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ مختلف پلیٹ فارمز سے آپ ہمہ دم ملت کی فلاح کےلیے کوشاں رہے۔دیوبند سے طب کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد گوکہ انہوں نے ذریعۂ معاش کے طور پر اسی کا انتخاب کیا،مگر آپ دور طالبعلمی سے ہی پڑھنے لکھنے کا خاصا ذوق رکھتے تھے۔اپنی بےباگ گفتگو سے آپ نے کئی دہائیوں تک مختلف جلسوں اور کانفرنسز کے اسٹیج اور خطابت کے منبر کو معلوماتی تقاریر سے آباد رکھا۔مختلف موضوعات پر تحریر مضامین و مقالات کے علاوہ آپ کی مطبوعہ کتب:سیرت سرکار دوعالم،حضرت کی یادیں(حضرت مولانا ذوالفقار احمد رحمہ اللہ،زیب سجادہ:خانقاہ رشیدیہ،چترا کے تذکرے پر مشتمل)،مولانا رحمت اللہ صاحب کی حیات و خدمات(جامعہ رشیدالعلوم،چترا کے بانی و مہتمم اول،خلیفہ حضرت رانی ساگری علیہ الرحمہ کی خدمات پر مشتمل) خاصی پذیرائی حاصل کر چکی ہیں۔آپ کا انسلاک آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ،امارت شرعیہ اور آل انڈیا ملی کونسل وغیرہ سے کافی عرصے تک رہا۔حضرت ذوالفقار احمد(رحمہ اللہ)کے بعد آپ جامعہ رشید العلوم چترا کے صدر شوری منتخب کیے گئے،ساتھ دورۂ حدیث شریف کے طلبہ کو مؤطین کا درس بھی دیتے رہے۔مدرسہ خیرالعلوم بالوماتھ کے مسند اہتمام کو آپ نے ایک مدت تک زینت بخشی،اور وہاں کے بے شمار دینی،سماجی،فلاحی کام ہمیشہ ان کی سرکردگی میں انجام پاتے رہے۔
مفتی صاحب نے اپنی بات سمیٹتے ہوئے کہا کہ فی الوقت ان کی حیات و خدمات اور ان سے تعلقات پر مفصل گفتگو کےلیے ذہن و دماغ پر یارا ہے نہ ہی اس کا موقع،بس ہم اس وقت ان کی نیک نیتی،خلوص اور سادگی کو یاد کرتے ہوئے بارگاہ خداوندی میں دعا گو ہیں کہ وہ انہیں اجر جزیل عطا فرما کر اپنے جوار رحمت میں جگہ عنایت کرے۔