سیدہ وجہہ فاطمہ کے عقیقہ کے موقع پر مسجد جعفریہ میں ذکر آل رسول کا انعقاد

رانچی13جنوری() مذہب اسلام میں فرض کے بعد اگر کسی چیز کامقام ہے تو وہ سنت ہے۔ سنت نبی پر عمل کرنا چاہئے۔ سنت کاایک عمل عقیقہ کا بھی ہے۔عقیقہ کرنے سے لوگوں بلائیں،مصیبتیں (پریشانی) دور ہوتی ہے۔ مذکورہ باتیں حاجی مولانا سید تہذیب الحسن رضوی نے کہی۔ وہ اتوار کو سیدثمرعلی کے ذریعہ منعقد سید وجہہ فاطمہ کے عقیقہ کے مجلس سے خطاب کر رہے تھے۔ مولانا نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنے اعمال (اچھا کام) کے ذریعہ یہ ثابت کرنا چاہئے کے وہ نفس کو اس طرح قابو میں رکھے کہ اللہ کو پسند آجائے۔ وہیں شاعر چندن سہ نہال نے جب پڑھا کی عباس کی محفل میں خود بہنے لگا آنسو، غازی کا قصیدہ ہے نوحہ ہے سکینہ کا۔تو لوگ جھوم اٹھے، یا علی کی صدائوں سےمحفل گونج اٹھی۔ وہی جب مولانا سید حیدر عباس نے پڑھا کے یہ چودہ ہیں تو الہی نظام زندہ ہے، انہی کے نام سے خالق کا نام زندہ ہے۔ تو ریشی بنارسی نے پڑھا کہ جو روضائے شاہ امم چومتے ہیں، تو ان کا فرشتے قدم چومتے ہیں، دعا ان ماؤں کو دیتی ہے زہرا، جو بچے ادب سے عالم چومتے ہیں۔ وہیں مولانا الیاس حسین نے صدقہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صدقہ، خیرات کا دوسرا نام ہے۔ صدقہ دینے سے پریشانی دور ہوتی ہے اور غریب کی مدد بھی ہوتی ہے۔اس موقع پر مولانا ڈاکٹر شمیم ​​حیدر، حاجی اقبال حسین، یادگار نقوی، افروز حیدری، حاجی زین الحق، اقبال فاطمی، اشرف حسین، ڈاکٹر صفدر رضوی، فیاض حسین، سید ظفر علی، سید فیضا علی، سید خورشید علی، سید کاظم رضا، شہباز حسین، سید صادق رضا، سید تابش رضا، عطاء امام رضوی، نہال حسین ثرياوي سمیت کئی لوگ تھے۔