من درچہ خیالم فلک درچہ خیال
انسان خود کو بہت بڑا داؤ باز سمجھتا ہے. لیکن حکمتوں کے انسانی ناخداؤں کو ہفت اقلیم متنبہ کرتا ہے کہ( وہ اللہ جل شانہ) سب سے بڑا مدیر ہے اور تمام تر تدابیر اور چالبازیاں اس کے(اللہ تعالیٰ) زیر حکم ہیں- ہوائی جہازوں کی پروازوں کا وقت مقرر ہے. مگر جب خداوند قدوس فضاؤں کو ابر آلود کردیتا ہے تو تمام فلائٹس رد ہوجاتے ہیں. آج ایسا لگتا ہے کہ بڑی بڑی قوتیں فضاؤں خلاؤں اور سمندر کو مسخر کرنے میں کامیاب ہورہی ہے -مگر کیلی فورینا اور آسٹریلیا کے جنگلوں میں لگی آگ کو بجھانے پہ قوتیں عاری ہیں. فی زمانہ امریکہ اور یورپ میں حیرت انگیز طور پر سیلاب کا ریلا چلا آرہاہے. یہاں تک کہ دنیا کی سب سے بڑی طاقت امریکہ کی دارالسلطنت واشنگٹن بھی اس سے اچھوتا نہیں رہ گیا ہے –
اس مختصر تمہید سے مراد یہ ہے کہ انسان کو خالق ارض و سماوات سے ڈر کے رہنا چاہئے مدعاء تحریر یہ ہے کہ امارت شرعیہ بہار، اڑیسہ، جھارکھنڈ اور بنگال، پھلواری شریف کے امیر ثامن کے انتخاب میں جو لوگ چالیں چل رہے ہیں ان کو ہوش کے ناخن لینا چاہئے – پچھلے دو مہینوں سے یہ دیکھنے کو مل رہا ہے کہ للہیت اور خدا ترسی سے خالی لوگ امارت شرعیہ کے بیت المال پر نظریں گڑاکر طرفہ تماشہ کررہے ہیں – اور امارت شرعیہ جگ ہنسائی کا موضوع بنتی جارہی ہے – مولانا حضرت ابوالمحاسن محمد سجاد رحمتہ اللہ علیہ نے جس مقصد جمیل و جلیل سے امارت کی بنیاد رکھی تھی وہ مٹی میں ملتی ہوئی نظر آرہی ہے – ایک فرد واحد (9 اکتوبر تک فتنہ فساد کے ازالہ کے پیش نظر نام نہیں لوں گا) تین مہینہ پہلے شطرنج کی بساط بچھائی – پہلے اکزبیش روڈ میں واقع ایک مئول، نیک، خدا ترس اور برگزیدہ بندے کی عمارت میں واقع ایک مسجد کو چنا – یہاں دو مٹنگس ہوئیں – ان دونوں مٹنگوں میں شرکاء کے نام شائع ہوئے – مگر اس دونوں میٹنگوں میں اس فرد واحد کا دور دور تک پتہ نہیں تھا – اس کے بعد پردے کے پیچھے سے اس فرد واحد نے چیدہ چیدہ نامور اور شہر کے معزز ہستیوں کو ساتھ میں ملانا شروع کیا – اور یہ سادہ لوح اور نیک طبیعت حضرات فرد واحد کے دامن فریب میں آگئے – اس فرد واحد نے جب دیکھا کہ وہ سامری جال بچھانے میں کامیاب ہوگیا تو وہ فرد بن بلائے مہمان بن کر امارت شرعیہ کی مجلس شوریٰ کی میٹنگ میں شریک ہوگیا، جس پر سوشل میڈیا میں زبردست اعتراض ہوا – اس کے بعد امارت شرعیہ مولانا شمشاد رحمانی اور مولانا شبلی قاسمی کو لرزانے اور دہلانے کے لئے جنھا پر جتھا بھیجنا شروع کر دیا – نوبت یہاں تک آگئی امارت کے مہمان خانہ یا نائب امیر شریعت کے چیمبر میں دھکا مکی اور پستول لہرانے کا واقعہ یا فرضی واقعہ بھی پیش آگیا –
اب اس فرد واحد نے اپنا پڑاؤ سمن پورہ میں ڈال رکھا ہے، سمن پورہ کے اڑوس پڑوس میں ایک دوسرا جید انتشار پسند بھی رہتا ہے – ایسا لگتا ہے کہ اس فرد واحد اور جید شرپسند کی سانٹھ گانٹھ چل رہی ہے – اور یہ فرد واحد آرپار کا کھیل کھیلنے کے لئے کمر کس چکا ہے – کیوں کہ وہ فرد واحد دو مقبول ترین ڈاکٹر (ایک پٹنہ اور دوسرے رانچی کے) ایک مشہور وکیل، ایک اور ڈاکٹر کٹیہار کے کو صیادانا جال میں لے چکا ہے –
فرد کا کہنا ہے کہ ہم پر کوئی الزام ہے تو بتاؤ – بتانے کے لئے تو بہت کچھ ہے – مگر 9 اکتوبر تک اسے واضح نہیں کرنا چاہیئے – بلکہ خود اس فرد واحد کو یہ بتانا چاہئے کہ انہوں نے امیر سابع مولانا ولی رحمانی رح کے امیر شریعت بنتے ہی امارت چھوڑ کر کیوں بھاگ گئے. کچھ تو ہے اس پردہ زنگاری میں – کرایہ کے مکان سے پھلواڑی شریف میں ہی عالیشان مکان، رانچی میں دو دو چار منزلہ سی-بی-ایس-سی- عمارت کی تعمیر تو بس نمونہ ہے – امیر بننے کے لئے پٹنہ سے حیدرآباد، رانچی، کولکاتہ، دہلی، لکھنؤ، اور دیوبند تک دوڑ کے لئے فنڈ کہاں سے آرہا ہے – ایلچی اور نقیبوں کو بہار کے کونے کونے تک بھیجنے کے اخراجات کہاں سے آرہے ہیں – امیر بننے کے لئے اتنا ہلکان. بہار نے آج تک کسی امیر کو نہیں دیکھا –
اگر ولی رحمانی رح کے امیر ہونے پر آپ کا امارت سے نکالا ہونے کا زخم لگا اور مولانا ولی رحمانی رح کے انتقال کے بعد ہرا ہوگیا ہے تو اس کا انتقام بہار کے ٣ کروڑ مسلمانوں سے نہیں لینا چاہئے صبر کا دامن تھامنا چاہئے – حیدرآباد کی تقریر میں رشد ہدایت کا چشمہ بہاتے ہوئے جلسہ میں کہا گیا کہ ضرر رساں عنصر کو سد ذرائع میں ڈالنا چاہئے – اگر یہ اصول کلیہ ہے تو یہ ہر فرد و بشر پر لاگو ہوتا ہے، چاہے عالم ہی کیوں نہ ہو –
ہم جانتے ہیں کہ سارے احوال کوائف سب کے سامنے ہیں دور بین نگاہیں امیر کے انتخاب میں رسہ کشی کے دور رس نتائج بھی دیکھ رہے ہیں. اس کے باوجود مورچہ بندی ہوچکی ہے، ایک مولانا معین الدین قاسمی ہیں حسن اتفاق سے وہ ایک مسجد کے مہینہ میں دس وقتہ امام بھی ہیں – اور ان کے دست و بازو محمد مجاہد بھی ہیں – آخری الذکر کروڑ پتی ہیں – دونوں مل کر اپنے گروپ کے لئے تن من دھن سے لگے ہوئے ہیں – آخری الذکر کے پاس تو ٥ – ٥، ٦ – ٦ اسلحہ پردار سردار کمانڈر بھی ہیں، دیکھنا ہے کیا ہوتا ہے؟
رانچی سے ایک عالم دین یاسین قاسمی مدظلہ العالی نے بغاوت کا بگل بجا دیا ہے – اور اپنے اسٹینڈ سے ہٹنے کے بجائے موجودہ اہالیان امارت شرعیہ کو کہنی مارتے جارہے ہیں – رانچی سے یہ صدائے باغیانہ کوئی نئی بات نہیں ہے – مجلس مشاورت کو دو پھاڑ کرنے کا بھی کریڈٹ رانچی کے علامہ احمد علی کو جاتا ہے امارت کو دو پھاڑ کرنے کی بات اسلام الحق نے بھی کہہ دی ہے – بہار شریف کے محمد اختر بھی سرگرم ہیں – علحدگی پسند گروپ اپنی جیت کے نشے میں دھت ہے نازک وقت ہے امارت کے لئے – دیکھئے اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے-
عالی حضرت رابع حسنی، مہتمم ندوۃ العلماء، لکھنو اور دیگر بزرگ اکابرین کی آمد آمد ہے انہیں دوٹوک
فیصلہ پر امیر شریعت ثامن کی امیری کا دارومدار ہے – اور امید ہے کہ ان علماء کرام کی ایک اشارہ، ووٹنگ، کثرت امیدوار اور ووٹوں کی تقسیم کی سیاست دھری کی دھری رہ جائے گی – یہ بات سنی جارہی ہے خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے یہ شرط رکھی ہے اگر ووٹنگ ہوئی تو مجھے انتخاب میں شریک ہونے کے لئے سوچنا پڑ جائے گا – صدائے گشت سے یہ اشارہ مل رہا ہے کہ آٹھ سو اکاون ارباب حل عقد میں سے کچھ خرید و فروخت کا بازار نرم گرم ہے اخیر میں اس زریں قول کے ساتھ مضمون تمام ہوتا ہے کہ -…………..
من درچہ خیالم فلک درچہ خیال
بقلم…. محمد مظاہرالدین
ایڈووکیٹ مولا منزل کربیگھیہ پٹنہ