ڈاکٹرعبیداللہ قاسمی
جنرل سیکرٹری مرکزی مجلس علماء جھارکھنڈ
رانچی :جب ایک شخص جو اپنے آپ کو عالم دین کہتا ہو اور کئی ملکی و عالمی فرضی تنظیم اس کے پاکٹ میں ہو,جس کے نام پر چندہ کی اگاہی ہوتی ہو اہل ثروت کو اپنے مکروفریب کے جال میں پھنسا کر قوم کے کمزور اور نونہال بچوں کا مستقبل سنوارنے کے سہانے خواب دکھاتا ہو ,جو جین مذہب سے متاثر ہوکر سماجی کام کرنے کا جذبہ رکھتا ہو, جو چانہو میں عوامی چندے سے لی گئی کئی ایکڑ مدرسہ کی زمین جس میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے والد کے ہاتھوں سنگ بنیاد رکھا گیا اسے بیچ دیا گیا ہو اور اس کا کوئی عوامی حساب و کتاب نہ ہو, جو بریاتو کے بے روزگار نوجوان سے نوکری دلوانے کے نام پر لاکھوں روپئے ٹھگ لیا ہو جو خود کو کئی فرضی اور خود ساختہ ادارے کا بانی مبانی اور محرک اول کہتا ہو اور اس کی بنیاد پر ھیرا پھیری مکروفریب, جھوٹ, دھوکہ بازی, جعل سازی اور اپنی بے مثال عیاری و مکاری کے سہارے امارت شرعیہ کی مجلس شوریٰ کا رکن , ارباب حل و عقد کا رکن اور امارت شرعیہ کا ٹرسٹی ,آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا رکن بن گیا ہو ,مذکورہ خیال کا اظہار مرکزی مجلس علماء کے ناظم اعلیٰ اور اقراء مسجد رانچی کے خطیب خضرت مولانا ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی صاحب نے کیا, ابھی گزشتہ چند مہینوں سے امارت شرعیہ کے امیر کے انتخاب کے سلسلے میں چل رہے دستوری و شورائی اختلاف و انتشار اور گروہ بندی سے فائدہ اٹھا کر خود ساختہ اور فرضی ” عبوری امارت شرعیہ جھارکھنڈ کا انتخاب 7/ ستمبر کو ” کا فرضی اعلان دکھا کر نائب امیر شریعت حضرت مولانا شمشاد رحمانی صاحب کو بھی اپنے مکروفریب, جھوٹ, جعل سازی اور عیاری و مکاری کے جال میں پھنسا کر انتخاب امیر کے لئے دونوں فریق کی جانب سے تشکیل دی گئی دس رکنی کمیٹی میں خود کو شامل کراکر گیارہ رکنی کمیٹی میں شریک ہوجاتا ہو اور پھر بھی جھارکھنڈ کے علماء اس عیار و مکار جھوٹے اور دھوکہ باز مولوی کے خلاف نہ اپنی زبان کھولتے ہوں اور نہ ہی اس کی عیاری و مکاری کی چادر دلفریب کو چاک کرنے کی خاطر قلم اٹھاتے ہوں اور نہ اس کے خلاف آواز بلند کی جاتی ہو تو بڑی حیرت ہوتی ہے اور بہت تعجب ہوتا ہے اور میں سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہوں ,گستاخی و بے ادبی معاف کہ ہمارے علماء کرام ایمان کے تین درجوں میں سے کس درجے میں ہیں, یہ ایک سوال بار بار ذہن میں ابہر کر آتا رہتا ہے, اگر ہم علماء کرام نے ایسے عیار و مکار اور جعل ساز مولوی کی جعل سازی پر سوال کھڑا کرنا شروع کردیا تو یقیناً وہ اپنی اوقات میں آجائے گا, علماء عوام میں بے حیثیت و بے اثر اور غیر مقبول ہونے کے باوجود اپنے آپ کو جھارکھنڈ کے علماء و عوام کا نمائندہ بناکر پیش کرنا میرے نزدیک ناقابل قبول ہے, اسی لئے ہر ایسے فرد یا ہر ایسی شخصیت کے خلاف میری زبان, میرا قلم اور بعض مرتبہ میرا ہاتھ بھی اٹھ جاتا ہے جس کی وجہ سے میں یا تو بہت بدنام ہوں یا پہر بہت مشہور ہوں, جبکہ حقیقت اور سچائی یہ ہے کہ اس مولوی کے ساتھ کسی بھی علاقے کا کوئی عالم دین نہیں ہے, نہ تو وہ علماء کے طبقہ میں مقبول ہے اور نہ ہی عوامی اعتبار سے اس کی عوام میں کوئی گرفت اور پکڑ ہےاور نہ ہی اس کی کوئی عوامی مقبولیت و شہرت ہے شاید ہماری اس کی عیاری و مکاری کے خلاف آواز بلند نہ کرنے ,زبان نہ کھولنے اور قلم نہ اٹھانے اور مداہنت سے کام لینے کی ہماری کمزوری کا فائدہ اٹھا کر وہ عیار و مکار مولوی خود ساختہ ” عبوری امارت شرعیہ جھارکھنڈ کا محرک اول بتلا کر جھارکھنڈ کے علماء اور عوام کی نمائندگی کرتا ہوا نظر آرہا ہے , نائب امیر شریعت نے اس عیار و مکار مولوی کو امیر شریعت کے انتخاب کے لئے تشکیل دی گئی گیارہ رکنی کمیٹی میں شریک کر کے جھارکھنڈ کے علماء کی نمائندگی کا مذاق اڑایا ہے, کیونکہ جس عیار و مکار اور جعل ساز مولوی نے اپنی عیاری و مکاری اور جعل سازی کے ذریعہ خود ساختہ اور فرضی ” عبوری امارت شرعیہ جھارکھنڈ ” کا محرک اول کا شوشہ کھڑا کیا ہے اور جس کے دام فریب میں ہمارے نائب امیر شریعت حضرت مولانا شمشاد رحمانی صاحب بھی آگئے وہ فریبی اور دھوکہ باز اور جعل ساز مولوی ہم علماء جھارکھنڈ کا نہ تو نمائندہ ہے اور نہ ہی علماء میں اس کی کوئی پکڑ ہے اور نہ ہی کوئی شہرت و مقبولیت ہے اور نہ ہی علماء جھارکھنڈ و عوام نے کبھی الگ امارت شرعیہ جھارکھنڈ کا مطالبہ کیا ہے, البتہ 2000ء میں بہار سے الگ جھارکھنڈ ریاست کی تشکیل کے بعد میں ( ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی) اور میرے ساتھی مولانا مفتی سلمان قاسمی, مولانا اصغر مصباحی, قاضی عزیر, مولانا اختر مظاہری, مولانا صابر موہن پوری, مولانا, خورشید حسن رومی, حاجی نثار مرحوم, حاجی سرور مرحوم, حسین قاسم کچھی وغیرم نے رانچی دفتر امارت شرعیہ کو ریاسی دفتر کا درجہ و اختیارات دینے کا مطالبہ اس وقت کے امیر شریعت حضرت مولانا سید نظام الدین صاحب اور اس وقت کے ناظم امارت شرعیہ حضرت مولانا انیس الرحمان قاسمی صاحب سے کیا تھا, اس سلسلے میں کئی نشستیں ہم لوگوں کی اکابر امارت شرعیہ کے ساتھ حضرت مولانا احمد علی قاسمی مرحوم کے توسط سے ہوئیں جس کے سارے دستاویزی ثبوت اور کاروائی رجسٹر آج بھی میرے (ڈاکٹر عبید اللہ قاسمی) کے پاس ہے, خود ساختہ اور فرضی محرک اول ہماری تحریک کا ایک معمولی پیادہ تھا جس نے بعد میں ہماری پوری جماعت کے ساتھ میر جعفر اور میر قاسم کی طرح غداری کرکے اپنے لئے امارت شرعیہ کی مجلس شوریٰ کی رکنیت کا انعام حاصل کیا, اگر امارت شرعیہ جھارکھنڈ کے خود ساختہ محرک اول اپنی باتوں میں سچے اور پکے ہیں تو ایک بھی دستاویزی اور تحریری ثبوت پیش کردیں ؟
اس لئے جھارکھنڈ کے تمام علماء نائب امیر شریعت حضرت مولانا شمشاد رحمانی صاحب اور دوسرے ارکان کمیٹی سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس عیار و مکار, جھوٹے, جعل ساز اور خود ساختہ ” عبوری امارت شرعیہ جھارکھنڈ ” کے فرضی محرک اول کو گیارہ رکنی کمیٹی ارباب حل و عقد, رکن مجلس شوری اور امارت شرعیہ کے ٹرسٹی سے فوراً نکال باہر کیا جائے نیز اس شخص کو جھارکھنڈ کے علماء و عوام کا نمائندہ ہرگز ہرگز نہ سمجھا جائے,