ارباب حل وعقد کے گیارہ ر کنی کمیٹی سے مفتی نزر توحید صاحب نے دیا استعفی


مفتی نزر توحید صاحب

محترم جناب مولانا محمد شمشادر حمانی صاحب
نائب امیر شریعت بہار اڈیشہ و جھار کھنڈ

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و بر کاتہ

جناب نے مرحومین ارباب حل وعقد کی خانہ پری وغیر ہ کے لیے گیارہ ر کئی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں مجھے بھی شامل کیا گیا تھا۔ مگر صورت حال یہ ہے کہ اس کمیٹی میں میرے سوابقیہ تمام ارکان صرف اور صرف ایک ہی ذہنیت کے حامل ہیں۔ جو آپ کی جانب داری برتنے کی بین دلیل ہے۔ اور اس سے بہار ،اڈیشہ و جھار کھنڈ کے بعد ردان امارت میں ایک اضطراب ہے۔ فی الفور اس کا مناسب طور پر مد اوانہ کیا گیا تو خد شہ ہے کہ یہ اضطراب کوئی دوسرار خ اختیار نہ کرلے۔ اس گیار ور کنی کمیٹی میں صرف پٹنہ ہی نہیں بلکہ اس خانقاہ مجیبیہ کو بھی یکسر نظر انداز کیا گیا، جس نے امارت کو اول کے تین امراۓ شریعت دیئے ۔ اس کمیٹی میں جہاں ان کی نمائند گی نہیں ہے ؛ وہیں گیا، جہان آباد، نوادہ اور نگ آباد ، ر ھتاس، سہرام ،آ رہ ، بھوجپور بکسر جیسے اضلاع سے بھی کوئی نمائندہ موجود نہیں ہے۔ میں اس گیارہ ورکنی کمیٹی میں شر یک رہا، مگر مجلس شوری کے دیئے ہوۓ اختیارات سے تجاوز ہو نے لگا۔ جس سے یہ اندیشہ یقین میں تبدیل ہو نا شر وع ہو گیا۔

ساقی نے کچھ ملانہ دیا ہو شراب میں

ا۔ مجلس شوری نے نائب امیر شریعت کی مدت کار میں توسیع کر دی ہے کہ تا انتخاب امیر شریعت، نائب امیر شریعت کام کرتے رہیں ۔ حالات ٹھیک ہونے پر انتخاب کر وا یا جائے ۔ مگر آپ اور آپ کے اعوان کو انتخاب کے کروانے کی بڑی عجلت ہے کہ جلد از جلد انتخاب کرواد یا جاۓ ۔ نیز آپ لو گوں نے امارت شرعیہ کے روایتی طرز عمل سے انحراف کرتے ہوۓ وو ٹنگ سٹم سے انتخاب کروانے کا ارادہ کیا ہے جوامارت کی زر میں تاریخ کے ماتھے پرا یک بد نماداغ ہے ۔ ۲- جب الیکشن ہے تو ظاہر ہے کہ نامینیشن بھی کر نا ہو گا، مگر آپ نے ایک بچنے کی راہ نکالنے کی کوشش کی کہ ارباب حل و عقد کے ۱۵۱ / اراکین پر پوز کریں، خود امیر شریعت کا امید وار نامینیشن نہ کرے۔
اس کے متعلق عرض ہے کہ قانونی اور اصولی طور پر بغیر امید وار کے نامعینیشن ہی غیر معتبر ہے ۔ اسی سلسلے میں دوسری بات یہ ہے کہ ۱۵۱ کی قید لگانا بھی بالکل غلط ہے ، اور وہ اس لیے کہ بہار کے علاوہ امارت شرعیہ میں جو د یگر ریاستیں شامل ہیں ،ان میں ارباب حل و عقد کے اراکین کی کل تعداد ۱۵۱ / بھی نہیں ہے ۔ مثلا جھار کھنڈ میں ارباب حل عقد کی کل تعداد ۱۳۲ / ۱۷ڈ یشہ میں ۲۹ / اور بنگال میں ۳۵/ ہے ۔ چنانچہ آپ کی جانب سے ایسی شرط کے لگائے جانے کے پیچھے کی منشا صرف اور صرف ایک ایسے امیدوار کے لیے راستہ ہموار کےنا بلکہ راستہ صاف کرنا ہے ، جو دستور میں موجو د اوصاف امیر کا بھی حامل نہیں ہے ۔ لہذا یہ شرعا،اخلا قأ، قانونا قطعی طور پر درست نہیں۔
۳- جب الیکشن بذر یہ ووٹنگ ہو گا تو اس کے لیے قوانین و ضوابط بنانے ہوں گے ، جس کا استحقاق صرف مجلس شوری کو ہے ، ذیلی کمیٹیوں کو دستور وضع کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ البتہ ذیلی کمیٹی مجلس شوری کے سامنے اپنی تجویز پیش کر سکتی ہے ،اس کی منظوری کے بعد اس پر عمل درآمد ہو گا۔ لیکن آپ کی ذیلی کمیٹی نے ایسا نہیں کیا، جو بالکل غیر دستوری و غیر آئینی ہے ۔ ۴۔ جب الیکشن ہو رہا ہے تو الیکشن آ فیسر کا مقر ر ہو نا نہایت ضروری ہے ۔ خود کو الیکشن آفیسر کہہ دینے اور طے کر لینے سے شفافیت سے پر اور غیر جانبدارانہ انتخاب نہایت مشکل ہے۔
چوں کہ آپ کی جانبداری پہلے ہی بالکل واضح ہو چکی ہے اور امارت شرعیہ میں غیر شرعی ، غیر دستوری اور غیر اخلاقی مداخلتوں اور امارت کی روح کے منافی دسیسہ کاریوں کو آپ کی پشت پناہی حاصل ہے ۔ جس سے آئند و پیدا ہو نے والے مخدوش حالات کی ذمہ داری بھی آپ کے ہی سر ہو گی ۔ چنانچہ ان امور کی وجہ سے آپ اور آپ کی جانبدارانہ ذہنیت کے ساتھ رہنا اور کام کر نامیرے لیے بہت مشکل ہے ، بر یں بنا میں اس گیار ور کنی کمیٹی سے علیحد ہ ہو تاہوں اور اس سے استعفی دیتاہوں۔ والسلام

( نذر توحید المتظاہری)

رکن شوری، عاملہ ،ارباب حل و عقد و ٹر سٹی امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھار کھنڈ