مهاگٹھ بندھن
کو،مسلم حقوق کونظرانداز نہیں کیا جانا چاہیئے:ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ
ادارہ شرعیہ نے کہا ہے کے مسلمان کسی کے بندھوا مزدور نہیں ہیں
رانچی01مارچ(عادل رشید)ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کی آج ایک مارچ 2019 کو مجلس غور وفکر جامعہ بینکویٹ ہال كڈرو میں ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کے سرپرست محمد سعید کی صدارت میں ہوئی۔ جس میں ادارہ شرعیہ کے ناظم اعلیٰ حضرت مولانا قطب الدین رضوی، خانقاہ منعمیہ کے سجادہ نشیں حضرت مولانا سید شاہ علقمہ شبلی،ادارہ شرعیہ کے ترجمان نیز سینٹرل محرم کمیٹی کے جنرل سکریٹری عقیل الرحمان، مولانا مجیب الرحمان، ایس ایم معین اور دیگر لوگ شامل تھے۔ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ نے گزشتہ دو ماہ میں ریاست کے تمام لوک سبھا حلقوں کادورہ کیا۔ 2019 لوک سبھا انتخابات کو دیکھتے ہوئے مکمل سروے کیا۔سروے میں انجمنوں،اداروں، پنچایتوں،کمیٹیوں ںسے بات کرنے کے بعد ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ اس نتیجے پر پہنچا کے مسلم کمیونٹی کے پچھڑے پن کو ختم کرنے کیلئےمسلم سماج کا نمائندہ پارلیمنٹ میں ہونا ضروری ہے۔ انہی سب باتوں پر غوروفکر کرتے ہوئے ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ نے سبھی سیاسی پارٹیوں کانگریس، جے ایم ایم آر جے ڈی، جےوی ایم، سی پی آئ اوردیگرسے کہا ہے کہ وہ ہر حال میں 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں باہمی رضامندی اور گٹھ بندھن کے ساتھ مضبوطی سےانتخابی میدان میں اتریں اور مهاگٹھ بندھن میں شامل ہونے کے بعد مشترکہ طور پرجھارکھنڈ میں مسلمانوں کی حصہ داری کو یقینی بنائیں یہ وقت کی پکار ہے اور انصاف کاتقاضہ بھی۔وہیں ادارہ شرعیہ کے ناظم اعلیٰ حضرت مولانا قطب الدین رضوی نے کہاکہ مسلم کمیونٹی کی آبادی ریاست میں18 فیصد کے تقریبا ہے۔ اور اتنی بڑی آبادی کو کسی بھی میدان میں نظر انداز کرنا غیرمناسب ہوگا۔ادارہ شرعیہ جھارکھنڈیہ چاہتا ہے کہ تمام سیکولر پارٹیاں آپس میں کوآرڈینیشن کرکے باہمی رضامندی سے 2019 کے عام انتخابات میں پورے دم خم کے ساتھ میدان میں اتریں اور کسی انا کوجگہ نہ دیں ساتھ ہی سبھی کا خیال رکھا جائے وہیں پر بالخصوص مسلم اقلیتوں کی بھی حصہ داری کو یقینی اورلازمی سمجھاجائے۔ادارہ شرعیہ نے کہا کہ کانگریس،جے ایم ایم اور جے وی ایم ایک ایک سیٹ تینوں پارٹیاں مسلم امیدوار لوک سبھا میں دیں۔پورے ریاست کے 14 لوک سبھا سیٹوں میں سے3 سیٹ پر پارٹی اپنے صوابدید کے مطابق مسلم امیدوار کھڑا کرے اور انکی جیت کو یقینی بنائے چونکہ جومسلم ورکرآپ کی پارٹی کے لئے مخلص ہوکرکام کررہے ہیں وہ احساس کمتری کے شکار نہ ہوں اور صرف جھنڈا ڈھونے والا بنکرنہ رہے۔یہ مسلمانوں کا حق بنتا ہے۔اگر مسلمانوں کومناسب حصہ داری دی گئی تو ہم امید کرتے ہیں کہ پورے جھارکھنڈ میں اقلیت مسلم ،سکھ، کرشچن دلت، پچھڑا سماج مہاگٹھ بندھن کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ اور جمہوریت، ملک اور ریاست کے مفاد میں اپنا قیمتی ووٹ ان کے حق میں کرکے اپنی حصہ داری کو یقینی بنانا چاہے گا۔ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ نے کہاکہ جھارکھنڈ بننے کے بعد 2000 میں اسمبلی میں پانچ مسلم نمائندگی کرنے والے ممبر اسمبلی تھے۔ اور ایک مسلمان پارلیمنٹ میں نمائندگی کر رہے تھے۔ لیکن تشویشناک طور پر آج 19 سالوں میں یہ تعداد گھٹ کر زیرو ہو گئی۔ آج لوک سبھا میں مسلمانوں کی نمائندگی نہیں ہے۔، اسی طرح راجیہ سبھا میں بھی مسلم نمائندگی نہیں ہے ۔اور جھارکھنڈ اسمبلی میں صرف 2 مسلم کی نمائندگی ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اگر صحیح طورپر سیاسی پارٹیاں اپنے درمیان مسلم اقلیت کارکنوں کی حصہ داري کو یقینی کرکے ان کی جیت کو یقینی بنائیں تو پورے جھارکھنڈ میں ایک اچھا ماحول بنے گا اور ہر ایک طبقوں کا خیال کرتے ہوئے ان کا جائز اور جومناسب حصہ داری بنتی ہے اس لائن پر کام کرنا صحیح ہو گا ۔اس کے ساتھ ہی اس امرکویقینی بناے رکھنے کی ضرورت ہے کہ عام انتخابات ملک کا بڑا تہوار ہوتا ہے۔ اور اس میں ہر ایک شخص جس کی عمر کم از کم 18 سال ہے اس کا اپنا بنیادی حق ہے اپنافنڈامینٹل رائٹ ہے کہ اپنے ووٹ کا وہ صحیح استعمال کرے کیونکہ اس سے ملک اور ریاست کے مستقبل کی ترقی اور باہمی ہم آہنگی منسلک ہے۔ اور کسی بھی حال میں جذبات میں آکر کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیئے۔ بلکہ جو معاشرے ، ریاست اور ملک کے نفاد میں ہو اسی عمل کوترجیح دی جانی چاہیئے ۔ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ نے کانگریس کے اعلی کمان سے کہا ہے کہ مهاگٹھ بندھن کے بعدلوک سبھا میں جتنی سیٹوں پر بھی کانگریس لڑے ان میں کم از کم ایک سیٹ پر مسلم امیدوار کو کھڑا کرے۔ اسی طرح جے ایم ایم اور جے وی ایم بھی ایک ایک سیٹ پرمسلم امیدوار کھڑاکرجیت کویقینی بناے ۔ادارہ شرعیہ نے کہا کہ گٹھ بندھن کے بعد سیکولرپارٹیاں ادارہ شرعیہ کے فارمولے پرگر مخلص ہوکرعمل کریں تو یہ نہ صرف معاشرے کے لئے بہتر ہو گا بلکہ ریاست کے لئے بھی اچھا ہو گا۔ادارہ شرعیہ نے کہا ہے کے مسلمان کسی کے بندھوا مزدور نہیں ہیں۔ اگر انہیں ان کے حقوق صحیح طور پر نہیں ملے تو یہ آگے اہنے بہترنستقبل کے لئے کوئ بھی فیصلہ لینے کے لئے آزاد ہیں تاہم ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ امید کرتا ہے کہ 60ساٹھ لاکھ مسلمانوں کی آواز کو ترجیح دیتے ہوئے سیکولر پارٹیوں کو مسلم حصہ داری کو یقینی بنانا پڑے گا۔