جو پارٹی سیکولر نہیں اسے ووٹ نہیں دیا جائیگا

مسلمانوں کی حصہ داری الیکشن کے بعد کیا ہے ،اس موضوع پر مختلف ادارہ کے نمائندوں نے کی چرچہ کہا


مسلمانوں کو ڈرا کراب ووٹ نہیں لیا جاسکتا

رانچی10فروری(رپورٹ عادل رشید)جو پارٹی سیکولر نہیں ہے اسے ووٹ نہیں دیا جائیگا۔ڈر کو بھنجانے کا سیاست ختم کرنا ہوگا۔70فیصد ووٹ ہمارا اور کسی بھی پارٹی میں مسلمانوںکو صحیح حصہ داری نہیں ایسا کیوں۔اس پر سوچنے کی ضرورت ہے۔مذکورہ باتیں اتوار کو مختلف ادارہ ،تنظیم، انجمنوں کے نمائندے،مختلف سیاسی پارٹی سے جڑے نمائندوں نے ایک آواز میں ایک ساتھ کہی۔وہ اتوا ر کو منٹو چوک واقع ملی کمیونٹی ہال میں سیاسی میں مسلمانوں کی حصہ داری کے موضوع پر بول رہے تھے۔اس بیٹھک کی قیادت مشہور سماجی کارکن ،سماج میں ایک الگ پہچان رکھنے والے ندیم اختر نے کی۔انکے ساتھ بشیر احمد، طارق مجیبی، سید نہال احمد، محمد شاہد، جنید عالم،شاہد اختر ٹکلو، تنویر زیدی، فیروز، مجاہدالاسلام، توقیر انور، محمد فیروز عالم، فہد عالم، ڈاکٹر ایس ایس احمد، محمد زاہد، سونو، زبیر احمد، افتخار احمد، ارشد قریشی، عمران رضا انصاری، نسیم گدی عرف پپو گدی، محمد گلفام، آفتاب گدی، طارق مجیبی، شاہنواز حسین، اشرف خان، شاداب خان، بابر عبدالرحمان، ندیم اقبال ایک ساتھ موجودتھے۔ سبھی نے ایک ایک کر کے اپنی باتوںکو رکھا۔سبھی لو گوں نے اس طرح کی بیٹھک کو سراہا۔لو گوں نے کہاکہ آج ہمارے اندر ایک کمی یہ ہے کہ ہم ایک جگہ پر ایک ساتھ بیٹھنا نہیں چاہتے یہی ہماری کمزوری ہے۔ اور اس کمزوری کو دور کرنا ہوگا۔جو سماج کے لیے کچھ کرنے کا جذہ رکھتا ہے ایسے لو گوںکو آگے لانا ہوگا۔آج ہم احتجاج نہیں کرتے ہیں۔قربانی دینے کا جذبہ اپنے اندر پیدا کرنا ہوگا۔مسلم سماج کو بیدار کرنے کے لیے نوجوانوںکو جوڑنا ہوگا۔کسی نے کہاکہ جو بیٹھک میں طے ہوجائے اس پر ہم سب کو عمل کرنا ہے۔تو کسی نے کہاکہ ہر اتوار کو اس طرح کی ایک بیٹھک کسی بھی وقت ہونی چاہیے۔مسلم سماج کے نوجوانوں کو مسلہ بتانا ہوگا۔ اسے یہ کہہ کر نظر انداز اب نہیں کیا جاسکتا ہے کہ وقت آئے گا تو یہ سیکھ لے گا۔اس سے پہلے اسے سماج کی پریشانی کو بتانا ہوگا تاکہ وہ اسکا حل تلاش کرے۔تو کسی نے کہاکہ ہماری حصہ داری پارٹی میں الیکشن کے بعد کیا ہوگا یہ جاننا ہوگا۔تو کسی نے کہاکہ ایسے پارٹی سو ہوشیار رہنا ہوگا ۔جب بہومت نہیں رہتا ہے تو وہاں سے مسلمانوں کو ٹکٹ دیکر امیدوار بنادیا جاتا ہے۔تاکہ وہ جیت نہ سکے۔ایسے پارٹی کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔تو کسی نے کہاکہ آج مسلمانوں کو آرمی سے باہر کر دیاگیا،پولس سے باہر کر دیا گیا۔نوکری سے باہر کر دیا گیا۔آپس میں تال میل رکھنا ضروری ہے۔یہاں بیٹھے لوگ چاہے جو جس پارٹی میں ہو لیکن آپس میں تال میل ضرور بنا کر رکھیں۔آج سیاسی پارٹیاں صرف مسلمانوںکو سینڈنگ پوسٹ دیتی ہے۔ جیسے بلاک صدر،وارڈ صدر، تھانہ وائز صدر بنا دیا جو کچھ نہیں کرسکتا۔اگر بنانا ہے تو پارٹی میں اچھے پوسٹ دو۔