ماب لنچنگ کے خلاف حسین آباد کے احتجاجی جلوس میں امڑا ہجوم

مولانا موسوی نے کہاتبریز کے اہل خانہ کو ایک کروڑاور نوکری دی جائے

مظلوموں کے ساتھ ہم آخری سانس تک کھڑے ہیں:شیر علی

حسین آباد01جولائی(عادل رشید) حسین آباد میں سوموار کو ماب لنچنگ کے خلاف ایک بڑا احتجاجی جلوس لمبی گلی قبرستان سے نکل کر گاندھی روڈ ہوتے ہوئے انومنڈل پہنچا.۔سبھی نے ایک آواز میں کہا تبریز انصاری کے ساتھ جو معاملہ ہوا جتنی مزمت کی جائے کم ہے۔اے پی جی صدر بھائی شیر علی نے احتجاجی جلوس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ حسین آباد ایک تاریخی بستی ہے۔ اور اس بستی میں کہیں بھی ظلم ہویہاں آواز اٹھا کر ہم زمانے والوں کو بتاتے ہیں کی ہم ظلم کے سامنے سر جھکا سکتے نہیں ۔یہاں ہم ایکتا کے ساتھ رہتے ہیں۔ اور میں چاہتا ہوں یہ اتحاد پورے ہندوستان میںنظر آئے۔بھائی شیر علی نے کہاکہ بہت افسوس ہورہاہے کہ دہلی کے وقف بورڈ نے تبریز انصاری کے اہل خانہ کو نوکری دےرہی اور جھارکھنڈحکومت خاموشی اختیار کررکھی ہے۔وزیر اعلیٰ جھارکھنڈ یا اس کے کوئی وزیر کوتبریز انصاری کے گھر جانا چاہیے۔اےپی جی کے جنرل سکریٹری نیز جھارکھنڈ کے مشہور عالم دین حضرت مولانا سید موسوی رضا قبلہ نے اس احتجاجی مظاہرہ کی نظامت کرتے ہوئے کہا ہے کی،(ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام،وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا) ہم مسلمان فرقوں میں تقسیم نہ ہوں بلکہ اتحاد کے ساتھ ظلم کا مقابلہ کریں ۔یہی وقت کی مانگ ہے۔مولانا موسوی نے کہاکہ لوگوں کے دلوں سے قانون کا خوف ختم ہوگیا ہے اور جھارکھنڈ تیزی سے لنچنگ کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔اب تک صرف جھارکھنڈ میں13 معاملے ماب لنچنگ کے سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ تبریز انصاری کے قتل میں مجرموں کے ساتھ ساتھ مقامی پولیس برابر کی شریک ہے ۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ بھیڑ نے تبریز کو دس گھنٹے تک پیٹا اور پولیس حراست میں بھی ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور ظلم کی بات کہی جارہی ہے۔ تبریز کے اہل خانہ کی بازآبادکاری کے لئے انہیں ایک کروڑ روپیے اور ایک نوکری دی جائے۔ مولانا موسوی نے کہاکہ دکھ کی اس گھڑی میں پورا حسین آباد تبریز انصاری کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑا ہے۔یہ احتجاجی جلوس شہر کے لمبی گلی قبرستان سے نکالاگیا۔ لمبی گلی ہوتے ہوئے صدر امامبارگاہ ،سید ٹولی، گاندھی چوک ،امبیڈکر چوک،جے پی چوک،ہوتے ہوئے انومنڈل پہنچا۔ انومندل پہنچ کر ایس ڈی او کوایک میمورنڈم سونپا گیا۔ اور کئی مانگ بھی سرکار سے کی گئی اسکے بعد سبھی نے باری باری سے اپنی بات رکھی ۔جسمیں مولانا سید موسوی رضا،بھائی شیر علی،بریندر رام،اظہر علی،نوازش خان،شارق احمد،اجے بھارتی،گیا سُدیں صدیقی،اعجاز حسین عرف چھیدی خان،مولانا افتخار نوری،نے اپنی اپنی باتیں رکھیں اس احتجاج میں شامل ہوئے، نثر خان،ڈاکٹر اعجاز،منان خان،نوشاد حسین،چنٹو خان،مظہر خان،ویکٹر حسین،سمیت سینکڑوں لوگ موجود تھے۔