عثمانیہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کھوری مہوا کے زیر
انتظام جے یو اے پبلک اسکول کی عمارت کے سنگ بنیاد کے موقع پر منعقد خصوصی اجلاس میں جامعہ رشیدالعلوم چترا کے شیخ الحدیث و مہتمم مفتی نذر توحید المظاہری نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ علم کی فضیلت و اہمیت کو قرآن کریم نے مختلف اسالیب میں متعدد مرتبہ بیان کیا ہے۔امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے علم کی دو قسمیں بیان کی ہیں،ایک علم الادیان یعنی دین کا علم،دوسرا علم الابدان جسے اس وقت بایولوجی وغیرہ کہاجاتا ہے،جو عصری علوم و فنون کا ایک شعبہ اور حصہ ہے۔نیز انہوں نے واضح انداز میں یہ بھی کہا کہ اس اسکول کا قیام امت و ملت کےلیے اسی وقت مفید و منفعت بخش ہوگا جب طلبہ میں مکمل اسلامی اطوار و انداز کو جاگزیں کرتے ہوئے انہیں عصری علوم کے حصول کے مواقع فراہم کیے جائیں
۔
جمعیۃ علماء جھارکھنڈ (الف)کے جنرل سکریٹری مفتی شہاب الدین قاسمی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کی تصریح کے مطابق اعتقادات،عبادات اور منہیات کا علم فرض عین ہے،جب کہ طب،تعمیر اور مختلف صنعت و حرفت کا علم فرض کفایہ ہے۔مزید انہوں نے کہا کہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ہم اپنے نونہالوں کےلیے دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری علوم کا بھی بندوبست کریں،اسی ضرورت کی تکمیل کی جانب ایک قدم اس اسکول کا قیام بھی ہے۔
فاطمہ گرلس اکیڈمی،اٹکی کے ڈائریکٹر مولانا نسیم انور ندوی نے کہا کہ حدیث کے مطابق رسول کریم صلی اللہ علیہ نے وہ علم چاہا ہے جو نافع ہو،اور اس علم سے آپ نے پناہ مانگی ہے جو غیر نافع ہو،جس سے یہ سمجھ آتا ہے کہ وہ تمام علوم فنون مطلوب و محمود ہیں جو انسانیت کو سہولت بخشنے اور انہیں آسانی فراہم کرنے میں معاون ہوں
۔
جمعیۃ علماء ضلع گریڈیہہ کے جنرل سیکریٹری مولانا رستم قاسمی نے جے یو اے پبلک اسکول کے قیام اور اس کی جانب پیش رفت کو عصری تقاضوں کے پورا کرنے کےلیے ایک قابل ستائش اقدام قرار دیا۔
نوجوان قلم کار،شاعر وصحافی احمد بن نذر کہا کہ مذہب اسلام کو سائنس کا مخالف باور کرایا جاتا ہے،جو کہ غلط ہے۔بلکہ یوں کہا جا سکتا ہے سائنس اسلام کی ایک گونہ معاونت کرتا ہے،اس کو مثال سے واضح کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سائنسی تحقیقات و انکشافات سے متعدد اسلامی اعتقادات و احکامات کے اسرار کی پرتیں کھلتی ہیں،تاہم بعض مقامات پر دونوں کی باہم اس لیے متضاد نظر آتی ہیں کہ سائنس ابھی روبہ تحقی ہے جب کہ اسلام مکمل و مؤبد نظام ہے۔
اجلاس کا آغاز۔ جناب قاری منہاج عالم مدرس جے یو اے پبلک اسکول کی تلاوت سے ہوا اور نعت پاک شاعر اسلام جناب قاری عبدالوکیل صاحب بادیڈیہہ نے پیش کیے۔
کلمات تشکر پیش کرتے ہوئے جے یو اے پبلک اسکول کے فائؤنڈر و ڈائریکٹر مولانا محمد الیاس مظاہری ناظم جامعہ عثمان بن عفان کھوری مہوا و نائب صدر جمعیت علماء گریڈیہہ نے کہا کہ یہ اسکول ان شاءاللہ ان ہی خطوط پر اپنا سفر طے کرےگا،جن کی جانب ہمارے ان اکابر نے رہ نمائی فرمائی ہے،اور آئندہ فرمائیں گے۔نیز انہوں نے اپنے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ اسلامی ماحول میں معیاری عصری علوم سے بہرہ ور کرنا ہمارا نصب العین اور ہماری اولین ترجیح ہے۔انہوں نے بتایا کہ اکابر کے مشورے کے مطابق اسکول کی اپنی عمارت مکمل ہوتے ہی اسے وہاں منتقل کر دیا جائےگا،تاہم فی الوقت عارضی طور پر تعلیم و رہائش نظم اسی عمارت میں رہےگا۔
اجلاس کے مدعوئین و شرکاء میں۔ جناب حافظ شمشاد عالم فیضی سکریٹری جمعیت علماء دھنوار، جناب مولانا شرف الدین صاحب قاسمی خازن جمعیت علماء دھنوار ، جناب مولانا اشفاق صاحب قاسمی امام وخطیب مکی مسجد کھوری مہوا ،جناب مولانا منظور عالم مدر مدرسہ تعلیم القرآن بسگی تارا ناکھو ،جناب حافظ مقصود صاحب امام وخطیب مدنی مسجد کھریوڈیہ، مولانا ذاکر جامعہ عائشہ للبنات گھوڑتھمبہ، قاری اختر نوری، کے نام خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہیں۔نیز اجلاس کے انعقاد و انتظام میں جناب معراج عالم پرنسپل جے یو اے، جناب قاری جان محمد، جناب حافظ صابر صاحب، جناب حافظ منصور عالم، مولانا شہاب الدین مولانا مجاہد ندوی، حافظ عابد حسین، عزیزم حمدآن سلمہ کی کوشش ومحنت شامل رہی۔