محبت انسان کی ہے فطرت،
کہاں ہے امکان ترک الفت،
وہ اور بھی یاد آ رہے ہیں،
میں جتنا انکو بھلارہاہوں،
یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا،
ایک ہی شخص تھا جہاں میں کیا،
18 مارچ رات کے تین بج کر پانچ منٹ ہو رہے تھے، میں اپنے بستر میں محو خواب تھا، مجھے کیا خبر تھی کہ جو میرا سہارا اور مرشد تھا، وہ آج کی رات مجھے بے سہارا اور یتیم کر دیگا،
میرے بڑے بھائی علیم الدین کی آواز غم میری سماعتوں میں ٹکرایا اور میں بیدار ہوا، انکے منہ کا پہلا لفظ تھا ڈاکٹر (مولانا اقبال نیر قاسمی مظاہری )صاحب مالک حقیقی سے جا ملے، اتنا سننا تھا کہ میری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی، مجھے چکر سا آگیا، دنیا اندھیرا سا لگنے لگا، ایسا لگ رہا تھا کے زمین پھٹ گیا اور میں اندر سما رہا ہوں، میری سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا، تقریباً پانچ منٹ بعد میں اپنے آپ کو سنبھالا اور کہا جسکا ڈر تھا وہی ہوا، خیر میں مشکوک تھا، مجھے لا یقینی نے گھیر رکھا تھا، اسلئے میں نے مولانا توقیر آفندی المظاہری صاحب کو فون لگایا، ان سے بات ہوئی انہوں نے خوبصورت لہجے میں مجھےسمجھایا اور کہا “قدرت کے فیصلے پر راضی ہو جاؤ” پھر رات سے صبح تک ڈاکٹر رحمۃ اللہ علیہ کی یادوں اور انکی کہی گئی باتوں کو سوچ سوچ کر گزر گئی، بس یہ سوچتا رہا آہ کیا ہو گیا، حقیقت میں مولانا ایک پختہ قوم پرست تھے، ہندستانی کلچر کے ایک نمائندہ کی حیثیت سے انکی زندگی میں کیے گئے کام، آنے والی نسلوں کے لئے تحریک کا کام کرتی رہےگی، ملک کی ترقی اور قوم کی فلاح کے لئے حضرت والا کی عظیم خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، میرے لیے یہ بڑا ذاتی نقصان ہے، جسکا ازالہ اس جہاں میں ممکن نہیں ہے، کیونکہ جب بھی آپ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا، آپکے پاس بیٹھنے کا موقعہ ہاتھ آیا، آپ نے کچھ نہ کچھ اہم باتیں ضرور سکھائی، آپ سے ملکر گناہ کا تصور ختم ہو جاتا تھا، اور ایمان جوش مارنے لگتا تھا، آپ سے ملکر ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے میں آپکا اپنا بیٹا ہوں، ہمیشہ آپ ہماری رہنمائی کرتےتھے، آپ سے مجھے ایک الگ ہمت ملتی تھی، آپ سے جب بھی ملاقات ہوتی تو میرے دل کی کیفیت بدل جاتی تھی، میری منفی سوچ کو مثبت میں بدلنے کا کام آپکی بہترین قول ہوا کرتی تھی، لیکن پھر یہ سوچ کر اپنی سوچ کو روک لیا کہ اور ضبط کیا “كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ” کہ ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے…
موت اسکی ہے کرے جس پے زمانہ افسوس,
ارحم الراحمین خدائے وحدہ لاشریک لہ بزرگ و برتر سے دعا گو ہوں کہ رب تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کو اعلیٰ سے اعلیٰ مقام عطا فرمائے، انکا نعم البدل عطا فرمائے، اور انکے گھر والوں کو انکے محبین کو اس ناقابل تلافی خسارہ کو برداشت کرنے کی قوت و طاقت عطا فرمائے، آمین یا رب العالمین،
از قلم۔ محمد سالم ابوذر بالوماتھوی