مسجد جعفریہ میں جنرل قاسم سلیمانی کی یاد میں سیمینار کا انعقاد

شہداء کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، وہ پوری دنیا کے لیے آئیڈیل ہوتے ہیں، تہذالحسن

رانچی: آج یکم جنوری 2022 کو رانچی کے مسجد جعفریہ کیمپس میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کی یاد میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس پروگرام میں شہر کے معروف علما کرام اور مذہبی پیشوا نے شرکت کی۔ اور موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے مسلمانوں سے باہمی اتحاد کو برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ سیمینار کی صدارت مسجد جعفریہ رانچی کے امام و خطیب حضرت مولانا حاجی سید تہذیب الحسن رضوی نے کی اور نظامت سید مجتبیٰ علی رضوی نے کیا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت کلام پاک سے قاری جان محمد مصطفیٰ نے کیا۔ مولانا تہذيب الحسن نے اپنی صدارتی خطاب میں کہا کہ اللہ والوں کو ہر دور میں امتحان سے گزرنا پڑاہے۔ حضرت موسیٰ پر فرعون نے ظلم کیا۔ نمرود نے حضرت ابراہیم پر ظلم کیا۔ حضرت امام حسین پر یزید نے ظلم کیا۔ لیکن ظالموں کا نام و نشان مٹ جاتا ہے۔ مولانا نے مزید کہا کہ کبھی ظالم کا ساتھ نہ دینا۔ بلکہ مظلوم کا ساتھ دو، شہید قاسم سلیمانی ظلم کے خلاف آواز اٹھا رہے تھے۔ شہداء کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، وہ پوری دنیا کے لیے مثالی ہوتے ہیں۔ وہیں سیمینار کے مہمان خصوصی انجمن اسلامیہ رانچی کے صدر حاجی ابرار احمد نے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ شہید مرتا نہیں وہ زندہ رہتا ہے۔ شہید جنرل قاسم سلیمانی حق اور سچ کے ساتھ تھے۔ وہ دشمنوں کو چھکے چھوڑانے والوں میں سے تھے۔ دنیا جانتی ہے کہ سچ بولنا آج کے زمانے میں سب سے بڑا گناہ ہے۔ لوگ دشمنی پر اتر جاتے ہیں۔شہید جنرل قاسم سلیمانی کی گناہ یہی تھا کہ وہ سچے وفادار ملک کے چیف کمانڈر تھے۔ لیکن امریکہ نے شہید قاسم پر ڈرون حملہ کر کے شہید کر دیا۔ لیکن وہ آج بھی زندہ ہیں۔ زمانہ زندوں کو یاد کرتا ہے مردوں کو نہیں۔ وہیں ہرویندر سنگھ نے کہا کہ جو بھی شہید ہوتا ہے، وہ مرتا نہیں۔ شہداء کو یاد رکھنا چاہیے۔ مولانا توفیق احمد قادری نے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کو فتح ایران سے تعبیر کیا اور کہاکہ سلیمانی کی شہادت امریکہ کی ناکامی کادن ہے جنرل کی شہادت ایک نہ ایک دن رنگ لاےگی مولانا انصار اللہ القاسمی امام مدینہ مسجد نے سلیمانی کی شہادت کو ملت اسلامیہ کا عظیم خسارہ بتاتے ہوے کہاکہ آج قوم کو پہر ایک سلیمانی کی ضرورت ہے وہیں سید نہال حسین سریوی نے کہا کہ خدا کا ذکر کریں اور ذکر مصطفیٰ نہ کریں، ہمارے منہ میں ہو ایسی زبان خدا نہ کرے۔ سرفراز پہاڑی ٹولہ نے کہا کہ نہ گھبراءو مسلمانوں خدا کی شان باقی ہے، ابھی اسلام زندہ ہے ابھی قرآن باقی ہے۔ وہیں سہیل سعید نے کہا کہ اس شہادت نے دیا اہل بصیرت کو سبق، کشتی ظلم کو جاں دیکر ڈوبونا ہو گا۔ ساتھ ہی مولانا جواد حیدر نے کہا کہ ظالموں کے خلاف آواز اٹھاؤ۔ نتیجہ جو بھی نکلے۔ اپنے بچوں کو دینی اور دنیاوی دونوں طرح کی تعلیم دینا ہے۔ ان کے علاوہ مولانا انصار اللہ، مولانا توفیق احمد قادری، ماسٹر عثمان، حاجی حلیم، مولانا مجتبیٰ، قاری جان محمد، عمودعباس نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر سید مہدی امام، حاجی نواب، عبدالمنان، محمد نجیب، غیاث الدین منا، محسن، عبدالخالق، سید نہال، سرفراز سڈو، مستقیم عالم، سرفراز، سید فراز عباس، عطا امام رضوی، آغا ظفر، مولانا رضوان احمد قاسمی ، یاور حسین، شمیم ​​الحسن، حاجی اقبال حسین، شارخ حسین، ایس ایچ فاطمی، ڈاکٹر مبارک عباس، سید ثمر علی، اقبال فاطمی، پروفیسر ایس ایم عباس سمیت کئ لوگ تھے۔